consistency!!!
مستقل مزاجی
ہمارے پیارے ملک میں اکثریت میں لوگ کسی ایک کمپنی میں زیادہ وقت نہیں گزارتے کبھی پیسوں کی وجہ سے کبھی کچھ نیا سیکھنے کی وجہ سے یا کبھی کمپنی کے ماحول کی وجہ سے لوگ بہت جلدی کام چھوڑ جاتے ہیں
پھر ایک نئی کمپنی میں جاتے ہیں اور پھر وہاں پہ سارا کچھ دوبارہ سے تعلقات بنانا نیا سیکھنا اور ایک نئی جرنی شروع کرتے ہیں
اس طرح کے بار بار بدلاؤ میں شاید لوگ پیسے تو زیادہ بنا لیتے ہیں لیکن اس کو ترقی نہیں کہتے
اس پوسٹ کے نیچے میں نے نائکی کے نئے سی ای او کی لنک جن کی پروفائل شیئر کی ہے اس کو دیکھیں یہ سب کمپنی میں انٹرن کی صورت میں گئے تھے
ان ٹرن یعنی سیکھنے کے لیے گئے تھے اور ان کا پیشن ان کی محنت اج ان کو کہاں لے ائی ہے کہ یہ کمپنی کے سی ای او بن چکے ہیں
اسی طرح اگر ہم گوگل کی بات کریں تو سندر پہ چائے بھی ایک بہت چھوٹی سی جاب سے اج گوگل کے سی ای او ہیں
جب کوئی بھی چھوٹی کمپنی بڑی بنتی ہے تو اس میں جو سب سے پرانے لوگ ہوتے ہیں سب سے زیادہ فائدہ ان کا ہوتا ہے
مثال کے طور پر اپ کے پاس 10 سال ہیں اور ان 10 سالوں میں اپ ہر سال جاب سوچ کریں ہر کمپنی میں ایک سال لگائیں اب 10 سال کے بعد شاید اپ کی ماہانہ تنخواہ پانچ لاکھ ہوگی
لیکن اگر اپ ایک ہی کمپنی میں 10 سال رک جائیں تو شاید اپ کمپنی کے مالک بھی بن سکتے ہیں یہ فرق ہے مستقل مزاجی میں اور بار بار جاب چینج کرنے میں
بہت سارے لوگ کہیں گے کہ نہیں بڑے مسئلے ہوتے ہیں پیسے کم ملتے ہیں یہ وجہ ہوتی ہے وہ وجہ ہوتی ہے تو میں اپ کو بتا دوں نائکی دنیا کی بڑی برانڈز میں سے ایک برانڈ ہے کیا اپ کو لگتا ہے کہ اس کا سی او بننا بہت اسان ہے ہرگز نہیں
مسائل ہر کمپنی میں ہر جگہ میں ہوتے ہیں محنتی لوگ عقلمند لوگ اور اپنا کام وقت پہ پورے کرنے والے لوگ جہاں پہ بھی ہوں وہ ترقی کرتے جاتے ہیں ان کو کوئی نہیں روک سکتا
البتہ جس کمپنی میں اپ کی عزت نہ ہو
اور اپ کے حالات حد سے زیادہ تنگ ہوں پھر یقینا اپ کو جاب بدل لینی چاہیے
یہ ای لوڈ صاحب نے اپنی زندگی کے 32 سال ایک کمپنی کو دے دیا تب جا کر اج وہ سی ای اون ہے
دنیا میں شارٹ کٹ کچھ نہیں ہوتا جان مارنی پڑتی ہے پھر جا کے جان بنتی ہے
قاسم حسین
Comments
Post a Comment